آسمان امامت کے دسویں آفتاب، ہمارے مولی، ہمارے ولی و سرپرست حضرت امام ابو الحسن علی نقی علیہ السلام نے ہم شیعوں پر یہ احسان غظیم فرمایا کہ، زیارت جامعہ کبیرہ کی شکل میں معرفت امام علیہ السلام کا لامحدود اور پیش قیمت خزانہ ہمیں عطاء فرمایا۔ 1 معارف خداوندی کے چمن کھلائے، اور علم و دانش کے گوہر روشن کئے
اشتر علوی کہتا ہے میں اپنے والد کے ہمراہ متوکل کے یہاں تھا، اس وقت وہاں خاندان آل ابو طالب، آل عباس اور آل جعفر کے افراد موجود تھے، اتنے میں امام علی نقی علیہ السلام تشریف لائے، وہ تمام لوگ جو اس وقت وہاں موجود تھے سب امام علیہ السلام کے احترام میں کھڑے ہو گئے۔ حضرت گھر چلے گئے، وہاں لوگ ایک دوسرے کو یہ کہہ رہے تھے کہ ہم ان کا احترام کیوں کریں۔ نہ ہم سے زیادہ بزرگ ہیں اور نہ ان کی عمر ہم سے زیادہ ہے۔ خدا کی قسم ہم انکے احترام میں ہر گز کھڑے نہیں ہوں گے۔ ابو ہاشم جعفری جو اس وقت وہاں موجود تھے ان سب سے کہنے لگے جب تم لوگ انہیں دیکھو گے ان کے احترام کرنے پر مجبور ہوگئے، اتنے میں امام ہادی علیہ السلام متوکل کے گھر سے تشریف لائے جیسے ہی لوگوں کی نگاہ امام علیہ السلام پر پڑی، سب احترام میں کھڑے ہو گئے۔ ابو ہاشم نے کہا، ابھی تم لوگ کیا کہہ رہے تھے کہ ہر گز ان کا احترام نہیں کریں گے…؟ کہنے لگے، ہم اپنے آپ پر قابو نہ پا سکے ہمیں بے اختیار ان کے احترام میں کھڑا ہونا پڑا۔ 4
منابع
1۔ رھبران معصوم علیہم السلام 252
2۔ احقاق الحق ج 12 ص 451
3۔ بحارالانوار ج 50 ص 136
4۔ اعلام الوری ص360
اسم مبارک: علی
القابات: النجیب، المرتضی، الهادی، النقی، العالم، الفقیه، الآمین، المومن، الناصح، المفتاح
کنیت: ابوالحسن
والد بزرگوار: حضرت امام محمد تقی علیہ السلام
والدہ گرامی: جناب سمانہ خاتون
تاریخ ولادت:15 ذی الحج 212 ھجری
جائے ولادت: مدینہ
تاریخ شھادت: 3 رجب 254 ھجری
حرم مطهر: سامراء (عراق)
22 ھجری میں امام محمد تقی علیہ السلام کی شھادت کے بعد آپ مسند امامت پر جلوہ افروز ہوئے. اس وقت آپ کی عمر آٹھ سال تھی، آپ نے 33 سال امامت کی، 41 سال اور چند مہینے اس دنیا میں زندہ رہے۔